بعض دکاندار جلد مالدار بننے کے چکر میں حلال و حرام کی تمیز کرنا بھول جاتے ہیں اور ناپ تول میں کمی کرکے بیچنے لگتے ہیں حالانکہ یہ جائز نہیں۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے : پانچ چیزیں پانچ چیزوں کا سبب ہیں۔ عرض کی گئی : يارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! پانچ چیزوں کے پانچ چیزوں کا سبب ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : (1)جس قوم نے عہد توڑا تو اس پر اُس کے دشمن کو مسلط کر دیا گیا (2)جس قوم نے اللہ پاک کی کتاب کے خلاف فيصلے کئے تو اُس میں فقر فاقہ عام ہو جاتا ہے (3)جس قوم میں فحاشی عام ہوجائے تو اُس میں موت پھیلنے لگتی ہے (4)جس قوم نے زکوٰۃ ادا نہ کی تو اُس سے بارش روک لی گئی اور (5) جس قوم نے ناپ تول میں کمی کی تو اُس سے سبزہ کو روک لیا گیا اوراُسے قحط سالی نے آلیا۔ [4]
تاجر کا عیوب ظاہر کئے بغیر کسی چیز کا بیچنا جائز نہیں ، ایسے لوگوں سے ربِّ کریم ناراض ہوتا ہے اور اللہ پاک کے معصوم فرشتے لعنت بھیجتے ہیں جیسا کہ حضرت واثلہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ حُضور ِاکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے عیب والی چیز بیچی اور اُس کو ظاہر نہ کیا ، وہ ہمیشہ اللہ پاک کی ناراضی میں ہے اور فرشتے ہمیشہ اُس پرلعنت کرتے ہیں۔ [8]
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ حُضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور جب مسلمان اپنے بھائی کے ہاتھ کوئی چیز بیچے جس میں عیب ہو تو جب تک بیان نہ کرے ، اسے بیچنا حلال نہیں۔ [9]
ربِّ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین کے مطابق خرید و فروخت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments